اسماعیل ھنیہ کی شہادت پر امارت اسلامیہ افغانستان کا اعلامیہ

اسماعیل ھنیہ کی شہادت پر امارت اسلامیہ افغانستان کا اعلامیہ

قال الله تعالی :
اعوذ بالله من الشيطان الرجیم
بسم الله الرحمن الرحيم
مِنَ المُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلً. (الاحزاب ۲۳ اية) صدق الله العظيم.
انتہائی افسوس کے ساتھ یہ خبر موصول ہوئی ہے کہ گزشتہ شب فلسطین کی اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی رہنما ڈاکٹر اسماعیل ھنیہ تہران میں ایک حملے میں شہید ہو گئے ہیں۔
انالله و اناالیه راجعون
شہید اسماعیل ھنیہ ایک مسلمان، عقلمند اور انتہائی مدبر فلسطینی رہنما تھے۔ انہوں نے کامیاب مزاحمت اور جہاد میں بڑی قربانیاں دیں اور اب اس راہ میں اپنی نذر پوری کردی۔
شہادت ایک مسلمان اور مجاہد کی عظیم فتح ہے، اسماعیل ھنیہ کامیاب ہوئے اور اپنے پیروکاروں کو اس راہ پر استقامت، ایثار و قربانی، صبر، برداشت، جدوجہد اور عملی قربانیوں کا سبق دے کر رخصت ہوئے۔
ان کی شہادت پر ہم ان کے غمزدہ مجاہد خاندان، حماس کی قیادت اور صہیونی غاصبوں کے خلاف نبرد آزما مجاہدین سے تعزیت کرتے ہیں۔
ہم شہید ھنیہ، ان کے اہل خانہ اور تمام مجاہدین کے لیے صبر جمیل کی دعا کرتے ہیں۔
امارت اسلامیہ افغانستان فلسطین کی مقدس سرزمین کے دفاع کے لیے حماس کی جد وجہد کو اسلامی اور انسانی فریضہ سمجھتی ہے اور غاصب صہیونی حکومت کی طرف سے فلسطینی مسلمانوں پر ہونے والے مظالم، بمباری اور نسل کشی کی شدید مذمت کرتی ہے اور اسے انسانی المیہ قرار دیتی ہے۔ اس عظیم مجاہد کی شہادت امت مسلمہ اور جہادی قافلے کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔
امارت اسلامیہ افغانستان ایک بار پھر بااثر فریقوں بالخصوص عالم اسلام اور عرب دنیا سے پرزور اپیل کرتی ہے کہ وہ خطے میں صہیونی جارحیت اور مظالم کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں۔
صہیونی حکومت کے جرائم کا تسلسل بلاشبہ دنیا اور خطے کے ممالک کو مزید عدم استحکام سے دوچار کرے گا اور کسی بھی ناخوشگوار اور برے نتائج کی ذمہ داری جارح صہیونیوں اور ان کے حامیوں پر عائد ہوگی۔
امارت اسلامیہ افغانستان
25/1/1446ھ
10/5/1403ھ - 2024/7/31